بَلَد نے تماشا بنایا ہمیں |
نا وارد سے ہی چین آیا ہمیں |
وہ جن لوگوں سے دل یہ بیزار تھا |
انہیں نے کنارے لگایا ہمیں |
وہ ہم کو رہا ڈھونڈتا ہر طرف |
کتب خانے میں جا کے پایا ہمیں |
جو بد حال ہیں سر تا پا ہم یہاں |
غمِ ہجر ہے جس نے کھایا ہمیں |
میسر نہیں ہر کسی کو ہی ہم |
جنہیں قدر تھی اس نے پایا ہمیں |
جو بوئے تو ویسا ہی کاٹے یہاں |
جلا وہ بھی جس نے جلایا ہمیں |
الم ناک حسانؔ ہمشہ تو ہے |
کبھی خوش نظر تو نہ آیا ہمیں |
معلومات