تنہائی کا خوف ڈرانے لگتا ہے |
جب وہ مُجھ سے ہاتھ چُھڑانے لگتا ہے |
کالی راتیں تیز ہوائیں لاتی ہیں |
جب بھی کوئی دیپ جلانے لگتا ہے |
لگتا ہے یہ آنکھ کا دریا سُوکھے گا |
اشکوں میں یہ ریت بہانے لگتا ہے |
دُھوپ تمازت اور بڑھائے دیتی ہے |
گُلشن کو جب گُل مہکانے لگتا ہے |
چھت پر ننھی چڑیاں شور مچاتی ہیں |
بارِش کا جب موسم آنے لگتا ہے |
درد فسانے سب ہی پڑھ لیتا ہوں مَیں |
جب وہ کوئی بات چھپانے لگتا ہے |
بچپن کی یادوں میں جب کھو جاتا ہوں |
مانی ! ماضی واپس آنے لگتا ہے |
معلومات