| دشتِ ہجر و وصال سے آگے ہے |
| میرا پڑاؤ ماہ و سال سے آگے ہے |
| قیدِ نظارہ چشم اور یہ مشکل |
| رازِِ الفت جمال سے آگے ہے |
| وہ بھی گم جو میرا ماضی تھا کبھی |
| مٹ جائے گا جو حال سے آگے ہے |
| اک یہ دنیا جو خواب کی حد تک ہے |
| اک خواہش جو خیال سے آگے ہے |
| حرفِ حق اور جبر کے موسم میں |
| لکھتے رہنا کمال سے آگے ہے |
| روبہء فنا ہے رقصِ انجم بھی |
| رازِ ہستی دھمال سے آگے ہے |
| تیری گفتار میں بھی جادو ہے مگر |
| تیری چپ سر سے تال سے آگے ہے |
| اک بستی سبز بیلوں اور پھولوں کی |
| جو رنج و غم ملال سے آگے ہے |
| گل کا انجام خاک ہو جانا حبیب |
| اور خوشبو ماہ و سال سے آگے ہے |
معلومات