جب تک نحیف تن میں اے مولا یہ جاں رہے |
مِدحت سراءِ سرورِ دونوں جہاں رہے |
رحمت خدائے پاک کی سر پر عیاں ہو یوں |
کرتی ثنائے جاناں ہی میری زباں رہے |
جرم و گناہ میں گو ہیں پورے دبے ہوئے |
بردے مگر نبی کے ہی ہر اک زماں رہے |
ہر دم نبی کے روضہ پہ اپنی نظر رکھوں |
چھایا سروں پہ رحمتوں کا آسماں رہے |
یہ چندہ تارے مہر بھی جب تک ضیا رہیں |
مدحت دہر میں سیدِ عظمت نشاں رہے |
در آسماں کے باسی اور اہلِ زمین میں |
جاری ثنائے دلبرِ دونوں جہاں رہے |
محمود راہِ طیبہ کے راہییوں میں ہو |
منزل پہ کاروان یہ دائم رواں رہے |
معلومات