جس شخص پہ لوگ یقین کریں
وہ سیاسی مرگ ، مکین کریں
پھر آگ لگا سُلگاؤ تم
مرے شہری جس میں جلاؤ تم
اُس شخص کو مارو، گراؤ تم
جس شخص پہ لوگ یقین کریں
اب ڈال دو سب کو نفرت میں
اب مارو سیاسی پارت میں
اُسے جھونک دو قتل و غارت میں
جس شخص پہ لوگ یقین کریں
یہ قتل نا ہوتا خان کا پھر
اک فرد یا اک عمران کا پھر
یہ قتل تھا اُس انسان کا پھر
جس شخص پہ لوگ یقین کریں
ہم پیار و امن کے قائل ہیں
اس صبر سے اپنے گھائل ہیں
پر نفرت کو وہ حائل ہیں
جس شخص پہ لوگ یقین کریں
ہر قاتل زیر زمین کریں
پھر ان کو طعن لعین کریں
پر اُس کو زیر یمین کریں
جس شخص پہ لوگ یقین کریں

0
71