| داغ_ آوارگی کو دھونا ہے |
| ہم کو اک دن کسی کا ہونا ہے |
| ایسی پہچان کیا کرے کوئی |
| جس کو پہچان کر بھی کھونا ہے |
| اُس کی باتوں پہ ہنس نہیں سکتے |
| میرے یارو! یہی تو رونا ہے |
| چُور ہیں یاد کی تھکاوٹ سے |
| اب ہمیں خواب میں بھی سونا ہے |
| ایسی قامت ہے اک فسانے کی |
| جس کے آگے قلم بھی بونا ہے |
معلومات