بجھے چراغ میں سحر تلاش کر
شگاف میں، چھپا ہے در تلاش کر
جو ہو گیا سو ہو گیا، تو غم نہ کر
نئی زمیں نیا سفر تلاش کر
دیار شوق میں غضب کی دھوم ہے
میں کھو گیا ہوں بے خبر تلاش کر
سمٹ رہی ہے زندگی گھڑی گھڑی
اسی گھڑی میں زندگی تلاش کر
سکون رکھ یقین کر میں ہوں وہیں
نہ اب مجھے ادھر ادھر تلاش کر
یہ عاشقی جنون ہے، جنوں میں اب
میں ہوگیا ہوں دربدر تلاش کر
سمجھ سکے جو روح کی بھی گفتگو
جوہو سکے تو وہ نظر تلاش کر
سحر ہوگی سورج ضرور نکلے گا
اندھیری شب میں دوپہر تلاش کر
بےحس کلیم

0
90