| فکر امت کی سدا رہتی بھی کیسی |
| یوم و شب دھن اک لگی ہوتی بھی کیسی |
| دین کی خاطر ستم ہوئے گوارہ |
| نہ شکایت لب پہ کوئی تھی بھی کیسی |
| زندگی قربان کر دی ساری اپنی |
| حکم کی تعمیل جو ہوئی بھی کیسی |
| فتح مکہ جب ہوئی نصرت سے حاصل |
| ہر کسی کو پھر اماں بخشی بھی کیسی |
| ضابطہ آفاق واضح ہونا ہی تھا |
| رب نے آبائی زمیں بخشی بھی کیسی |
| اسوہ ہے قرآن ناصر نور کامل |
| شوق سے پڑھ لے, تو ہو خوشی بھی کیسی |
معلومات