| اجڑ جائے جو اِک دفعہ محبت میں |
| کہاں آباد ہوتی ہے وہ بستی پھر |
| جسے کھا جائے دیمک بدگمانی کی |
| بڑا نقصان اُٹھاتی ہے وہ ہستی پھر |
| نہیں جچتی کوئی بھی شے نگاہوں کو |
| بھلے آئے جواں عمری و مستی پھر |
| اے دِل کتنا تجھے سمجھایا تھا میں نے |
| محبت میں نگاہیں ہیں ترستی پھر |
| مگر تم نے نہ مانی بات میری جاں |
| گئی نا ہاتھ سے دنیا وہ ہنستی پھر |
| سہارا ہے خدا ہی اب تِرا زیدؔی |
| وہی شاید تمھیں دے تن درستی پھر |
معلومات