امید مجھے قوی ہے کہ دلبر بھی آئیگا |
روشن چراغ کر دئے، ہمسر بھی آئیگا |
ہمسایہ کی ہر ایک چُبھن ہنس کے ہی سہے |
"آنگن میں پیڑ ہوگا تو پتھر بھی آئیگا" |
غلبہ رہے امیری کا گھر میں کسی کے گر |
دولت کی ریل پیل ہو، نوکر بھی آئیگا |
دار و مدار لحظہ ءِ ادراک پر رہے |
گردش کی سمت جانچے تو محور بھی آئیگا |
دشوار جو سمجھتے ہوں، مشکل میں پھنستے ہیں |
دل میں لگن ہو جائے تو مصدر بھی آئیگا |
بیٹھیں کبھی نہ منتظرِ فردا بھی کئے |
تدبیر کرنے سے ہی بہت زر بھی آئیگا |
محنت سے تو چمن کِھلے ناصؔر ہمیش ہی |
پھر پُر بہار ہر جگہ منظر بھی آئیگا |
معلومات