امید مجھے قوی ہے کہ دلبر بھی آئیگا
روشن چراغ کر دئے، ہمسر بھی آئیگا
ہمسایہ کی ہر ایک چُبھن ہنس کے ہی سہے
"آنگن میں پیڑ ہوگا تو پتھر بھی آئیگا"
غلبہ رہے امیری کا گھر میں کسی کے گر
دولت کی ریل پیل ہو، نوکر بھی آئیگا
دار و مدار لحظہ ءِ ادراک پر رہے
گردش کی سمت جانچے تو محور بھی آئیگا
دشوار جو سمجھتے ہوں، مشکل میں پھنستے ہیں
دل میں لگن ہو جائے تو مصدر بھی آئیگا
بیٹھیں کبھی نہ منتظرِ فردا بھی کئے
تدبیر کرنے سے ہی بہت زر بھی آئیگا
محنت سے تو چمن کِھلے ناصؔر ہمیش ہی
پھر پُر بہار ہر جگہ منظر بھی آئیگا

0
57