قوم کے اک رہنما کو کھو دیا
آج اس شیرِ وفا کو کھو دیا
.
قوم و ملت کے لیے تھا آبرو
ہم نے اب حق کی صدا کو کھو دیا
.
اہلِ دانش جانتے ہیں کیا تھا وہ
شمع نے اپنی ضیا کو کھو دیا
.
کانپتا تھا سن کے جس کو ہر لعین
آج ان سب کی بلا کو کھو دیا
.
دیجئے مسرور عالم کو دعا
ہم نے تو اس کی دعا کو کھو دیا
.
کھو دیا مسرور کو گلؔ جس گھڑی
لگتا ہے سر سے سما کو کھو دیا

0
7