| میں استعمال کی حد پر ہوں |
| نہیں استحصال کی حد پر ہوں |
| تو کہتا ضد بے حد مجھ میں |
| اور میں بے حد کی حد پر ہوں |
| ضائع ہو رہا میرا احساس اور |
| پھر کہنا خیال کی حد پر ہوں |
| ملنے کا وقت نہ میسر اور |
| تیرے اوقات کی حد پر ہوں |
| تو جانے پیار کا ظاہر بس |
| اور میں اسرار کی حد پر ہوں |
| یہ معجزہ ہے اک تقدس بھرا |
| میں اس بیوپار کی حد پر ہوں |
| مری کھوٹ عداوت بےحسی گواہ |
| کہ تیرے اظہار کی حد پر ہوں |
| تیرے وصل اور فراق بیچ |
| میں ہجر کی سرحد پر ہوں |
معلومات