دل کے رازوں کو بتانے میں بہت دیر لگی |
پیار کے زخم بھلانے میں بہت دیر لگی |
ماسک چہروں پہ چڑھے تھے نظر آتا کیسے |
اصلی چہرا نظر آنے میں بہت دیر لگی |
ہاتھ تھاما تھا کہ زہر پھیل گیا میرے اندر |
اس سے پھر ہاتھ چھڑانے میں بہت دیر لگی |
ایک ہی وار میں پھر اس کو گرایا ایسے |
ھم کو جو پیڑ اگانے میں بہت دیر لگی |
سر جتنے بھی اٹھے وہ تو ہیں پیروں میں گرے |
ہمیں سر اپنا جھکانے میں بہت دیر لگی |
آگ ایسی لگی اس بار کہ سب راکھ ہوا |
ہمیں گھر اپنا بچانے میں بہت دیر لگی |
خود کو رکھ کر میں کہیں بھول گیا تھا شاہد |
خود کو پھر ڈھونڈ کے لانے میں بہت دیر لگی |
معلومات