جب دل ہو پیش خلوص سے سامنے
کیوں نہ لگیں پھر یہاں کوئی چاہنے
بات کب ہے رہتی کسی کی زباں پہ
لگتی کہاں دیر ہے بڑے اہم راز اگلنے
اٹھا غبار ہوا کے جھونکوں سے بھی
سانسیں ہو چلی ہیں اچانک پھولنے
بن جائیں ہم قطب ستارہ کی طرح
مشعل راہ کی مانند گر سمت بتانے
گریز کریں گلوں سے تنگدستی کے
رہے احساس شرمندگی فریاد کرنے
ہوئے ہیں ڈیرے اب رنجشوں کے ناصر
لگے رہیں آپ روٹھوں ہوؤں کو منانے

0
93