| جب دل ہو پیش خلوص سے سامنے |
| کیوں نہ لگیں پھر یہاں کوئی چاہنے |
| بات کب ہے رہتی کسی کی زباں پہ |
| لگتی کہاں دیر ہے بڑے اہم راز اگلنے |
| اٹھا غبار ہوا کے جھونکوں سے بھی |
| سانسیں ہو چلی ہیں اچانک پھولنے |
| بن جائیں ہم قطب ستارہ کی طرح |
| مشعل راہ کی مانند گر سمت بتانے |
| گریز کریں گلوں سے تنگدستی کے |
| رہے احساس شرمندگی فریاد کرنے |
| ہوئے ہیں ڈیرے اب رنجشوں کے ناصر |
| لگے رہیں آپ روٹھوں ہوؤں کو منانے |
معلومات