مِرے ساتھ رہ کے توُ تو استاد ہو گیا |
تِرے ساتھ رہ کے میں تو برباد ہو گیا |
ہم اک دوسرے کا حق ادا ہی نہ کر سکے |
نبھانے سے پہلے فرض آزاد ہو گیا |
ہمیشہ تِری ہی بات آگے چلی مِرے |
جہاں بول میرا سنگِِ فریاد ہو گیا |
وہ منزل مجھی سے دور ہوتی چلی گئی |
ٹھہرنا مرا ہی سنگِ بنیاد ہو گیا |
معلومات