مِرے ساتھ رہ کے توُ تو استاد ہو گیا
تِرے ساتھ رہ کے میں تو برباد ہو گیا
ہم اک دوسرے کا حق ادا ہی نہ کر سکے
نبھانے سے پہلے فرض آزاد ہو گیا
ہمیشہ تِری ہی بات آگے چلی مِرے
جہاں بول میرا سنگِِ فریاد ہو گیا
وہ منزل مجھی سے دور ہوتی چلی گئی
ٹھہرنا مرا ہی سنگِ بنیاد ہو گیا

0
16