راگ الفت کا چھیڑ آدھی رات
اپنے دُکھڑے سہیڑ ، آدھی رات
گر کے سجدے میں گریہ زاری کر
تُو کواڑوں کو بھیڑ ، آدھی رات
وہ جو دل میں گناہ راسخ ہیں
ان کو جڑ سے اکھیڑ ، آدھی رات
اگلی نسلوں تلک وہ پھل دیں گے
بو جو نیکی کے پیڑ ، آدھی رات
دن گزر جائے کارِ دنیا میں
دل کے جھگڑے نبیڑ ، آدھی رات
سچی جھوٹی کہانیاں ساری
ذہن میں مت گھسیڑ ، آدھی رات
معرفت کے نکات تک پہنچے
دے تخیّل کو ایڑ ، آدھی رات
وسوسے تنگ جو کریں طارق
ان کے بخیے ادھیڑ ، آدھی رات

0
31