جب سوچ نئی باب وہی حال نیا ہے |
کس کس کو کہیں طور بدل سال نیا ہے |
بگڑی ہے ابھی بات بہت فکر انس کی |
کیسے اسے لوٹائیں گے ہر جال نیا ہے |
گستاخ ہیں زاہد بھی ہیں رند بھی حیراں |
سنتے ہیں کہ میخانے میں اب مال نیا ہے |
انسان کا انسان سے ہر وقت تماشا |
کیا چال نئی چہرے نئے خال نیا ہے |
ہر دل کے علاقے میں اندھیرا نہ سویرا |
کس منہ سے کہیں حال کا فی الحال نیا ہے |
کس جبر کا اس دنیا میں تریاق نہیں جو |
کہتے ہیں ستمگر کا ابھی بھال نیا ہے |
لکھتا ہے اگر سوزشِ دل زورِ قلم سے |
اَرْشَدؔ تو پرانا ہے لکھا حال نیا ہے |
مرزاخان اَرْشَدؔ شمس آبادی |
معلومات