| آئے جو کوئی بھی روتا ہوا آئے |
| جائے جو کوئی تو چپ سادھ کے جائے |
| نت نئے خواب و خیالات کمائے |
| اور حقیقت میں کئی یار گنوائے |
| گائے دھڑکن نے محبت کے ترانے |
| اور فرقت نے نئے گھاؤ لگائے |
| ہائے دریا سی دیالُو مری اماں |
| اور گھنے پیڑ سے بابا مرے ہائے |
| من سمندر میں سفر دن کو کروں میں |
| رات کے رہنے کو ہے خواب سرائے |
| کئی ویرانوں کو خوں اپنے سے سینچا |
| اور امیدوں کے وہاں کھیت سجائے |
معلومات