کچھ اضافۂ حادثات ہو جائے
آج تھوڑی سی بات ہو جائے
کیوں ہے مقبول اُن کی ہر عادت
کچھ تو اُن کو بھی مات ہو جائے
کچھ لکیریں بنانے مَیں بیٹھوں
اور تخلیق، کائنات ہو جائے
مجھ کو مل جائے زندگی تھوڑی
ان سے گر کوئی بات ہو جائے
عشق کا تَو بس ایک فتویٰ ہے
غم، اصولِ حیات ہو جائے

0
59