| کچھ اضافۂ حادثات ہو جائے |
| آج تھوڑی سی بات ہو جائے |
| کیوں ہے مقبول اُن کی ہر عادت |
| کچھ تو اُن کو بھی مات ہو جائے |
| کچھ لکیریں بنانے مَیں بیٹھوں |
| اور تخلیق، کائنات ہو جائے |
| مجھ کو مل جائے زندگی تھوڑی |
| ان سے گر کوئی بات ہو جائے |
| عشق کا تَو بس ایک فتویٰ ہے |
| غم، اصولِ حیات ہو جائے |
معلومات