| ہم محبت کا خسارا نہیں کرتے |
| وہ سنے ناں تو اشارا نہیں کرتے |
| روئیں گے سر کو سرہانے سے لگا کر |
| اب جو ملنا بھی گوارا نہیں کرتے |
| چھوڑ کر جائے تو پھر مت اسے روکو |
| جانے والوں کو پکارا نہیں کرتے |
| تم سے مل کر بھی ہے بچھڑنا اگر تو |
| قیدی پھر دل کو تمھارا نہیں کرتے |
| جب گھٹا موج میں ہو ناخدا بھی تب |
| کشتی دریا میں اتارا نہیں کرتے |
| نہ رہے تاج کبھی سر پہ تو ساغر |
| اجڑی زلفوں کو سنوارا نہیں کرتے |
معلومات