| یقیں جب تک بنا کامل نہیں ہے |
| مزہ اعمال میں حاصل نہیں ہے |
| ندارد رزقِ طیب ہو چلا تو |
| دعاؤں میں اثر شامل نہیں ہے |
| ضعیف و ناتواں پر تُو کرم کر |
| عطا کا تیرے بھی ساحل نہیں ہے |
| عمل سے کوری گزری زندگی ہے |
| کسوٹی کے مگر قابل نہیں ہے |
| بمثلِ زندہ کہلائے گا وہ ہی |
| جو یادِ مولا سے غافل نہیں ہے |
| فنا ہر چیز ہو جائے گی اک دن |
| رہے پچھتاوا گر عامل نہیں ہے |
| اشارہ کافی ناصؔر ہے سمجھنے |
| نہ سمجھے کوئی وہ عاقل نہیں ہے |
معلومات