سارے زمین بوس ہیں طاغوت کے بھرم
دارین بھی فروزاں ہے بھاگے جہاں سے غم
رحمت خدا سے آئے ہیں سرکار مصطفیٰ
لرزے ہیں جن کے رعب سے شیطان کے قدم
توڑا دمِ ستم کو ہے کافور غم کئے
تھامے جو آئے ہاتھ میں تقدیر کا قلم
آئی نبی کے شہر سے اک جاں فضا ہوا
جس کے اثر کثیر سے تریاق ہیں یہ سَمَّ
دیتے گراں بھروسہ ہیں امت کو دلربا
کر دے جواں جو حوصلے آساں کرے جو دم
بے پردہ دے نظارہ جو ُان کو وہ کبریا
ماذاغ سرمہ اُن کو ہے انوار کی قسم
محمود سب رواں ہوئے طوفانِ دہر سے
پامال خوب ہو گئے لالچ کے سب صنم

0
4