ہجر غم بےحساب ہوں جیسے |
عشق میں انقلاب ہوں جیسے |
تیری نظریں کمال ہیں جاناں |
ہونٹ تیرے گلاب ہوں جیسے |
لوگ بڑھ چڑھ کے بولتے ہیں یوں |
جھوٹ سارے ثواب ہوں جیسے |
چھپ کے ملنا ترا گلی میں وہ |
ایسے لمحے تو خواب ہوں جیسے |
سب کے سب الٹے پڑھ گئے مجھ کو |
وعدےتیرےسراب ہوں جیسے |
چار سو محفلیں غموں کی ہیں |
غم کا ہم انتخاب ہوں جیسے |
معلومات