ہجر غم بےحساب ہوں جیسے
عشق میں انقلاب ہوں جیسے
تیری نظریں کمال ہیں جاناں
ہونٹ تیرے گلاب ہوں جیسے
لوگ بڑھ چڑھ کے بولتے ہیں یوں
جھوٹ سارے ثواب ہوں جیسے
چھپ کے ملنا ترا گلی میں وہ
ایسے لمحے تو خواب ہوں جیسے
سب کے سب الٹے پڑھ گئے مجھ کو
وعدےتیرےسراب ہوں جیسے
چار سو محفلیں غموں کی ہیں
غم کا ہم انتخاب ہوں جیسے

0
72