میری ساری زندگی کی بے کلی ہے اک طرف
بے سبب سی بات پر اس کی ہنسی ہے اک طرف
دیکھ تو سکتا ہوں اس کو چھو نہیں سکتا مگر
اک طرف میرا جنوں ہے، بے بسی ہے اک طرف
میری ساری گفتگو اور اس کے وہ خاموش لب
سب دلیلیں اک طرف اور خامشی ہے اک طرف
فرق بس اتنا ہی ہے اک دوسرے کی چاہ میں
اک طرف ہے دل لگی، دل کی لگی ہے اک طرف
گو کہ میں خود ہی کھڑا ہوں آئنے کے سامنے
اک طرف حیرانگی ہے، بیگانگی ہے اک طرف
محفلوں کی جان ہو ، شاعر مگر اچھے نہیں
نغمگی ہے اک طرف اور شاعری ہے اک طرف
سوچ لو اچھی طرح پیارے بشیر احمد حبیب!
اک طرف ہے عاشقی اور زندگی ہے اک طرف

0
20