| مجھکو خود سے نہ جدا کر کہ میں خوش باش رہوں |
| سامنے یوں ہی رہا کر کہ میں خوش باش رہوں |
| یا مجھے !! چھوڑ کے جانے کا کبھی سوچ نہیں |
| یا مجھے !! یہ نہ کہا کر کہ میں خوش باش رہوں |
| سوا اس کے مِری دنیا میں فقط دکھ ہیں خدا !! |
| مجھکو وہ شخص عطا کر کہ میں خوش باش رہوں |
| تو مجھے چھوڑ کے جانے میں اگر خوش ہے تو پھر |
| میرے حق میں یہ دعا کر کہ میں خوش باش رہوں |
| پاس میرے نہیں آنا !! تو نہیں آ لیکن |
| تو فقط دیکھ لیا کر کہ میں خوش باش رہوں |
| بے رخی سے نہ یوں ہر بار مِرے دل کو دُکھا |
| کچھ تو اس بار نیا کر کہ میں خوش باش رہوں |
| ہو کے بیزار وہ دکھ سے مجھے رو کے بولی |
| میرے نازُک تو ہنسا کر کہ میں خوش باش رہوں |
| محمد نازک |
معلومات