غم کی صورت بدل گئی ہوگی |
رات شاید ہی ڈھل گئی ہوگی |
درد کو حرف میں سجانے کی |
شوق کی بات ٹل گئی ہوگی |
وہ وہ بھی میرے جسم کی دیوار |
چڑھتے چڑھتے پھسل گئی ہوگی |
اس کی یاد آئی ہوگی ساری رات |
نیند آنکھوں سے جل گئی ہوگی |
کتنی باتیں گنوا چکا ہوں میں |
خامشی بھی بہل گئی ہوگی |
اب وہ تنہا ہے اپنے خوابوں میں |
خود سےآگے نکل گئی ہوگی |
دل میں جو اک خلش مچلتی تھی |
وہ بھی شاید نکل گئی ہوگی |
اب محبت کا کیا گلہ کرنا |
اس کی لذت ہی کھل گئی ہوگی |
یاد کے زرد زرد لمحوں میں |
اس کی خوشبو بھی گل گئی ہوگی |
خامشی کو زباں ملی ہوگی |
دل کی بات نکل گئی ہوگی |
آج پلکوں پہ آنسو آ نکلے |
ایک تصویر جل گئی ہوگی |
ایک خواہش تھی جو نہ کہہ پائے |
زخم بن کر وہ گل گئی ہوگی |
اس کہانی کو بھول جاؤ تم |
وہ کہانی بدل گئی ہوگی |
ایک سایہ سا رہ گیا ہوں میں |
زندگی بھی نکل گئی ہوگی |
اب کہاں جا کے اس کو ڈھونڈیں ہم |
اس کی دنیا بدل گئی ہوگی |
اک تصور سے یوں نکلتی ہوئی |
وہ غزل در غزل گئی ہوگی |
معلومات