پھر یوں ہوا کے دفعتاً ہم ناں رہے ہم کھو گئے |
اک اجنبی سا لفظ ہی تو ہو گئے ہاں ہو گئے |
تھے رات بھر کے رتجگے میری جاں! تیرے پہلو میں |
اب تنہا سرِ شام ہی ہم روتے روتے سو گئے |
اے قاصدا نا دیر کر لا خط مرے محبوب کا |
میں کب تلک تنہا رہوں وہ نقش سب ہی دھو گئے |
وہ جھانکتی ہے طاقچوں کی اوٹ میں درزوں سے اب |
جب ہجر میں ہم مر چکے، جب بے بقا ہم ہو گئے |
دل یہ مرا ہر دم ہرا غم سے بھرا سا رہتا ہے |
دل میں صنم تم بیجِ غم کیوں اس قدر ہو بو گئے |
اے، اے خدا مجھ کو بتا یہ کیوں ہوا کیسے ہوا |
میں منمناتا رہ گیا وہ اور کسی کے ہو گئے |
وہ دم خمارِ عاشقی تھا یا فشارِ بے بسی |
ہم پہروں ان کے پیروں سے ہیں جو لپٹ کے رو گئے |
چل گھر کو چل اے کاشیا، ماں راہیں تیری تکتی ہے |
ناں لوٹیں گے معجب صنم ناں لوٹیں گے ہیں جو گئے |
معلومات