چلا گیا تو نہ آئے گا پھر بلانے سے |
تم اس کو روک لو یارو کسی بہانے سے |
یہ چارہ گر یہ مسیحا فریب دیتے ہیں |
ملے گا کچھ بھی نہیں حالِ دل سنانےسے |
یہ بات بات پہ سیکھا ہے جو خفا ہونا |
تو مان جانا بھی سیکھو ذرا منانے سے |
کمی کوئی تو رہی ہے دعاؤں میں اب کے |
کَلی کھلی نہیں کوئی بہار آنے سے |
مِرے خدایا تو ان کو امان میں رکھنا |
ہے فصلِ گل میرے بچوں کے مسکرانے سے |
دیے جلاتے چلو کہ ہمارے گھر نہ سہی |
کہیں تو روشنی ہو گی انہیں جلانے سے |
معلومات