چلا گیا تو نہ آئے گا پھر بلانے سے
تم اس کو روک لو یارو کسی بہانے سے
یہ چارہ گر یہ مسیحا فریب دیتے ہیں
ملے گا کچھ بھی نہیں حالِ دل سنانےسے
یہ بات بات پہ سیکھا ہے جو خفا ہونا
تو مان جانا بھی سیکھو ذرا منانے سے
کمی کوئی تو رہی ہے دعاؤں میں اب کے
کَلی کھلی نہیں کوئی بہار آنے سے
مِرے خدایا تو ان کو امان میں رکھنا
ہے فصلِ گل میرے بچوں کے مسکرانے سے
دیے جلاتے چلو کہ ہمارے گھر نہ سہی
کہیں تو روشنی ہو گی انہیں جلانے سے

0
82