بہاروں کا ہی تو موسم چلا ہے
ابھی تو شاخ پر پتا ہرا ہے
کریں ہم شکر بھی ہر حال رب کا
جو کچھ پاتے اسی کی ہی عطا ہے
سنور جاتی ہے بگڑی بندہ کی تب
خدا کا جب کرم شامل ہوا ہے
رکاوٹ دور رب کے فضل سے ہو
ہٹا دیتا وہی ساری سزا ہے
ملے توفیق تو آسان ہے سب
نصیبوں میں لکھی ہوتی جزا ہے
نگاہِ غلطاں سے تب ہی بچینگے
ہماری آنکھوں میں گر کچھ حیا ہے
تڑپ ناصؔر ہو امت کی ہمیشہ
ہدایت سب کو مل جائے دعا ہے

0
54