| عشق ہوتا نہیں قصور میاں |
| یہ ہے فطرت نہیں فتور میاں |
| جانے والا بھلے چلا جائے |
| دل میں ریتا ہے وہ ضرور میاں |
| ڈالی ڈالی پہ پہرا دیتے ہیں |
| لوگ پنچھی ہیں اور طیور میاں |
| مٹنے والی یہ اپنی ہستی ہے |
| خود پہ کیسا یہ پھر غرور میاں |
| اپنے لکھے پہ نام لکھ چھوڑو |
| کوئی چرا نہ لے سطور میاں |
| چھپتا پھرتا ہے سچ کا متوالا |
| روتا، کڑھتا ہے پھر شعور میاں |
| گرنے والے کو تھام لیتا ہے |
| ہے جو ستار اور غفور میاں |
معلومات