دل فِدا ہے جس پے، تُو وہ تو نہیں ہے؟
ہیں قدم میرے کہیں اور دل کہیں ہے
پُر کشِش ہے کتنا، مقناطیسی ہے وہ
جتنے رُخ بدلوں میں، قِبلہ دل وہیں ہے
سب غَلط ہیں فتوے، بیجا سب ہیں الزام
نظروں سے ہو قتل، تو مُجرم نہیں ہے
ہم ہیں جس پر مرتے، بولے سادگی سے
"چلتے ہیں پھر ہم جو، کہنا کچھ نہیں ہے!"
وہ نہیں ہے محفلیں لیکن سجی ہیں
ہم ہیں تنہائی ہے، یادِ مَہ جبیں ہے
بھر اُڑانیں جتنی، چاہے خطرہ کیسا
جو نہ اُڑ پایا تُو، زیرِ پا زمیں ہے
مہِؔر چشمِ دل پے کرنا تم بھروسہ
ہم نشیں غلط تو، مارِ آستیں ہے!
-----٭٭٭------

0
66