چاہتا تھا وہ فرشتوں سا صنم |
سو گنہگاروں پہ کیا کرتا کرم |
بد نصیبوں کے مقدر میں کہاں |
جلوہ ئے حُور و پری باغِ اِرَم |
خاک کرتا عشق ہم سے وہ حسیں |
آسماں تھے اس کے آگے سرِ خم |
کاتبِ تقدیر نے بھی لکھ دیا |
کس سیاہی سے مِرا بخت و کرم |
رو رہے ہو بے بسی پر اتنا کیوں |
کس کو یاں ملتا نہیں درد و الم |
حوصلہ رکھ ٹھیک ہو جائے گا سب |
آتے رہتے ہیں بقا میں پیچ و خم |
ابھرو گے اک روز سورج کی طرح |
ہوں گے پابند آپ کے لوح و قلم |
سوز سے زیدؔی نہ خالی رکھنا دِل |
کام آئے گا یہ تیرے ہر قدم |
معلومات