| کب زمانہ قرون دیتا ہے |
| ایک جینے کی جون دیتا ہے |
| خواب ٹوٹا تو غم ملا لیکن |
| دل کو اب تک سکون دیتا ہے |
| اس کی یادوں کا سلسلہ ہے کہیں |
| جو مجھے پھر جنون دیتا ہے |
| ضبطِ غم میں بھی ایک لذت ہے |
| دردِ دل بھی فسون دیتا ہے |
| روشنی اس کے رُخ کی کیا کہیے |
| چاند سا وہ سکون دیتا ہے |
| پوچھئے کون ایک مکھی کو |
| اتنے علم و فنون دیتا ہے |
| جب کبھی وہ کلام کرتا ہے |
| ایک جذبہ درون دیتا ہے |
| آگ اٹھتی نظر نہیں آتی |
| جب حسد دل کو بھون دیتا ہے |
| بہہ گیا اس قدر لہُو میرا |
| دیکھنا کون خُون دیتا ہے |
| زخم کھا کر بھی چپ رہوں طارِقؔ |
| کوئی ہمّت بدون دیتا ہے |
معلومات