فضلِ خدا سے جس کو اُن کی ملی گدائی
سمجھا وہ ہی جہاں کا ہے، رازِ خود نمائی
اُن کی خوشی سے، اُن کو، پیدا کیا گیا ہے
جن کی وجہ سے رب نے کونین ہے بنائی
جبریل نے ہے دیکھا ہستی کے ہر کراں کو
لیکن نظر نہ آئی اک اور مصطفائی
گھیرا ہے رحمتوں کا ہر اک کراں کو دائم
ہر لمحہ یہ زمانہ اُن کی کرے گدائی
دلدار بھی خدا کے مختار مصطفیٰ ہیں
ہستی یہ کبریا نے اُن کے لیے سجائی
نورِ نبی سے تاباں دشت و نگر جہاں کے
زینت جہانِ کُن میں صلے علیٰ سے آئی
محمود اُن کے درجے کب خرد کی ہیں زد میں
بعد از خدائے برتر ہے شانِ مصطفائی

0
5