| عشق آساں کام سمجھے جو یہاں | 
| بعد وہ کچھ تھوڑا سوچے جو یہاں | 
| کاٹ کر فرہاد نے مشکل نہر | 
| داستاں لکھ دی لہو سے جو یہاں | 
| بزدلی تو روکتی ہے راستہ | 
| ہار کر پھر راہ چھوڑے جو یہاں | 
| حوصلہ ہو تو ملے منزل اسے | 
| زور بازو آزمائے جو یہاں | 
| نقش بھی تاریخ میں ابھرے کبھی | 
| زندگی بھی خوب چمکے جو یہاں | 
| روڑہ ناصر راہ میں حائل ہو گر | 
| ٹھوکریں کھا کر بھی سنبھلے جو یہاں | 
 
    
معلومات