آنکھوں سے آنسو ٹپکا تھا
یا کوئی تارا ٹوٹا تھا
جب وہ تھا ویرانے میں بھی
ہر موسم اچھا لگتا تھا
بس وہ ہی بچھڑا تھا لیکن
گلیوں میں کیوں سناٹا تھا
لب پر خاموشی چھائی تھی
دل میں ہنگامہ برپا تھا
سن کر دل کی باتیں اس کا
یہ بتلاؤ کیا کہنا تھا
کب سے جانے خاموشی سے
وہ کن سوچوں میں ڈوبا تھا
وعدہ وعدہ ہی ہوتا ہے
اس کو واپس کب آنا تھا
اب جو ہونا ہے ہو جائے
میں نے بھی دل میں ٹھانا تھا
بادل کے پیچھے سے اس کو
چاندا بھی چھپ چھپ تکتا تھا
میں بھی کم عقلا تھا لیکن
وہ بالکل ہی پاگل سا تھا

0
27