آنکھوں سے آنسو ٹپکا تھا |
یا کوئی تارا ٹوٹا تھا |
جب وہ تھا ویرانے میں بھی |
ہر موسم اچھا لگتا تھا |
بس وہ ہی بچھڑا تھا لیکن |
گلیوں میں کیوں سناٹا تھا |
لب پر خاموشی چھائی تھی |
دل میں ہنگامہ برپا تھا |
سن کر دل کی باتیں اس کا |
یہ بتلاؤ کیا کہنا تھا |
کب سے جانے خاموشی سے |
وہ کن سوچوں میں ڈوبا تھا |
وعدہ وعدہ ہی ہوتا ہے |
اس کو واپس کب آنا تھا |
اب جو ہونا ہے ہو جائے |
میں نے بھی دل میں ٹھانا تھا |
بادل کے پیچھے سے اس کو |
چاندا بھی چھپ چھپ تکتا تھا |
میں بھی کم عقلا تھا لیکن |
وہ بالکل ہی پاگل سا تھا |
معلومات