یہ جہاں جھوٹ کی عدالت ہے
قاتلوں کی بھی کیا وکالت ہے
شہوتوں کا شکار ہیں جو طفل
حشر سے قبل ہی قیامت ہے
بک رہا ہے یہاں پہ سب کچھ ہی
بڑھ رہی چار سو جہالت ہے
بولتا ہے جو جھوٹ تاجر بھی
کر رہا مکر سے تجارت ہے
کام رشوت کے ساتھ بنتا ہے
ظلمِ ناحق کی یہ ریاست ہے
کس پہ کر سکتے ہیں بھروسہ وقاص
اتنی نایاب جو صداقت ہے

0
66