کہتا ہے کون مسجد و مندر نہیں رہا |
ایمان ہاں دلوں کے بھی اندر نہیں رہا |
کرتے تھے رشک مذہبِ اسلام دیکھ کر |
پہلا سا اب جہان میں منظر نہیں رہا |
کیسے کہوں وہ حالتِ مسلم نہیں رہی |
اب کوئی رہنما جو میسّر نہیں رہا |
پیغام تو رہا ہے عمل اس پہ اب نہیں |
یہ حال ہو گیا جو پیمبر نہیں رہا |
اے کاش اب تو آئے کوئی آسمان سے |
اب اس جہاں میں اور تو رہبر نہیں رہا |
لوگوں نے جتنے ٹوٹکے تھے سارے کر لئے |
جادو بھی اب یہاں پہ مؤثّر نہیں رہا |
اک نام ہی خدا کا بچا ہے جہان میں |
طارق ہے کون وہ بھی ترا گر نہیں رہا |
معلومات