ارضِ فلسطین ۔ فریاد |
سن مرے کاتبِ تقدیر، ذرا یہ تو بتا؟ |
کیوں مری ارض پہ یوں آگ برستی لکھ دی؟ |
ریت قدموں تلے کیوں میرے سرکتی لکھ دی؟ |
روح تسکین کی خواہش میں، تڑپتی لکھ دی؟ |
شدتِ پیاس، مرے لب پہ ترستی لکھ دی؟ |
سرزمین میری لہو میں یوں سسکتی لکھ دی؟ |
معرکۂ فتح میں، کیوں تو نے یوں دوری لکھ دی؟ |
کامیابی میری تقدیر کو تکتی لکھ دی؟ |
میں فلسطیں کی زمیں ہوں، میری فریاد ہے یہ! |
تو نے کیوں میرے مقدر میں یوں سختی لکھ دی؟ |
داد رسی |
سن لے اۓ ارضِ فلسطین، اے قبلہ اول! |
تیری فریاد بھی سن لی، ترا شکوہ بھی سنا |
ترے سینے پہ لگے زخموں کو چن چن کے گِنا |
آج اس کیفیتِ حال پہ یوں منہ نہ بنا |
تجھ میں مضمر ہے بقا، تجھ سے ہی ظالم کو فنا |
انبیاء کی یہ زمیں ہے، تیرا رتبہ ہے بلند |
اور معراجِ نبی سے ہوا درجہ دو چند |
جلد ہوگا وہ سماں، آج ہے گرچہ گزِند |
آسمانوں کی بلندی پہ جِیالوں کی کمند |
تیری تاریخ کا سر چشمہ ہے بحرِ احمر |
تیری رفعت سے کب انجان ہے درِ خیبر؟ |
کتنے نبیوں نے کیا خاکِ فلسطین کا سفر |
سارے عالم پہ اجاگر ترے منظر مظہر |
ارض اقدس! تیری حرمت کی تجھے کیا ہو خبر؟ |
بیت اقدس رہا صدیوں سے جہاں کا محور |
آسمانوں میں فرشتے بھی ہیں نازاں تجھ پر |
رب کی حکمت سے تو انجان ہےیوں کفر نہ کر |
صبر کر ، جلد ہی مل جائے گا تجھ کو رہبر |
سر نگوں ہونا ہے دشمن کو جو ہے آج غنیم |
تو ہے اک ارضِ مقدس! ترا رتبہ ہے عظیم! |
--- |
معلومات