آج محفل میں تمہاری ہم بنے ہیں اجنبی
کیا محبّت سب تمہاری تھی تمہاری دل لگی
-------------
جو بھروسہ پیار پر تھا ، وہ سبھی میں کھو چکا
جب سے میں نے دیکھ لی ہے یہ تمہاری بے رخی
-------------
کل تمہارے تھیں لبوں پر جن کی خاطر نفرتیں
آج کیسے ہو گئی ہے دشمنوں سے دوستی
--------------------
جو عدالت میں کھڑے تھے مجرموں کے ساتھ کل
بن رہے ہیں آج ایسے ہیں ازل سے مولوی
--------------
دل کھچا ہی جا رہا ہے دیکھ کر صورت تری
حسن ایسا دیکھتے ہی چھا گئی ہے بے خودی
-------------------
دیکھتے ہی دیکھتے ہے پیار تم سے ہو گیا
اب تو تم سے عشق کرنا ہو گیا ہے لازمی
----------------------
تم نے ارشد کو دیا ہے پیار اتنا مہرباں
--------یا
تم جو ارشد پر ہوئے ہو اس طرح سے مہرباں
اس کا چہرہ دیکھ لو اب ، آ گئی ہے تازگی
--------------------

0
57