سَراب و سحر و حظ کا قافلہ ہے |
بقا کیا ہے؟ فقط اِک مشغلہ ہے |
بسا دِل میں نہ اتنی بھی یہ دنیا |
اجل کا پیش آنا مرحلہ ہے |
ذرا فکر و تدبر سے تو لے کام |
جہاں کُل عبرتوں سے ہی بھرا ہے |
نہ کھو جانا تم اس کی رونقوں میں |
یہ سب سامانِ گمراہی و زیاں ہے |
ابھی بھی وقت ہے پہچان بھی لے |
کہ کیا تخلیق کا یہ مدعا ہے |
بہارِ حُسن ہے قائم ابھی تو |
بقا کی شاخ پر پتا ہرا ہے |
جھکا دے سر اُسی کے در پہ زیدؔی |
وہ ہی یکتا جہانوں کا خدا ہے |
معلومات