مدحت نبی بیاں ہے اوصافِ کبریا
اعلیٰ ہے کامگاری توصیفِ مصطفیٰ
مولا کے کرم کی ہے تعمیم جس جگہ
وہ جان لیں جہاں میں ہے، فاراں کی فضا
مقصودِ دل ہے جس کا، بطحا میں آشیاں
لا ریب وہ جہاں میں، جاں باز ہے رہا
اس کی نظر کے ہستی زیرِ قدم رہی
پیارے حبیب کا جو، مدحت سرا بنا
ظاہر ہوا ہے آیہء النجم سے یہ بھید
قادر نے مصطفیٰ کو صاحب دنیٰ کیا
کامل نبی ہیں میرے خلقِ خدا میں خاص
خُلقِ عظیم اُن کو قرآن نے کہا
محمود دینِ حق ہے چاہت حبیب کی
گر ہے وسیلہ اُن کا پھر ہی ملے خدا

22