عجب تماشا سا چل رہا ہے |
غریب ہاتھوں کو مل رہا ہے |
پنپ رہی ہے منافقت بھی |
عروج پستی میں ڈھل رہا ہے |
اِسی لیے تو وہ مر رہا ہے! |
حسد کی بھٹی میں جل رہا ہے |
یہ کون تاریخ کو بدل کے |
ہمارا چہرہ مسل رہا ہے |
کسی کو بے جا صلیب دینا |
یہ کام صدیوں سے چل رہا ہے |
وہ کہہ رہا ہے اُسی کو کافر |
کہ جس کے ٹکڑوں پہ پل رہا ہے |
لُٹا کے تن من گنوا کے حرمت |
وہ رفتہ رفتہ سنبھل رہا ہے |
رہو گے خاموش تو مرو گے |
یہ فیصلہ تو اٹل رہا ہے |
اُسی کے جاویدؔ شر سے بچنا |
جو آستینوں میں پل رہا ہے |
******* |
معلومات