عدم سے ہست میں لاتا
نہیں خود سامنے آتا
نظر آتا ہے قدرت میں
نہیں جلوہ کُناں آتا
ہے آتا قلبِ مومن میں
سمجھ میں کیوں نہیں آتا
لُغت کیا چھانٹتے ہو تم
وہ لفظوں میں نہیں آتا
وہ پر اِسرار ہے اتنا
کہ سالک خود ہے کھو جاتا
ہے آتا وقتِ مشکل خود
نہیں خوشیوں میں ہے آتا
ہمیں جولان گاہ بھیجا
ہے جنت کون اب جاتا؟
ہے کہنے کو بڑا جابر
نظر ہے پر کَرم آتا
اگر سب خود بخود ہوتا
نَوِشتہ کیوں نظر آتا
میں سلجھاتا سبھی عُقدے
سِرا گر ہاتھ میں آتا
محمدﷺ آگہ ہیں رب سے
ِمِؔہر کو خاک ہے آتا
----٭٭٭----

0
121