تجھے امیری نے کیا سے کیا بنا ڈالا |
خوشی کو گھر سے اپنے تو نے بھگا ڈالا |
تری ہوس نے گھر کو دو زخ بنا ڈالا |
ہرا بھرا تھا چمن تو نے جلا ڈالا |
جوں جوں ترا دھن بڑھنے لگا توں توں صاحب |
سبھی دلوں میں اندیشوں نے ڈیرا ڈالا |
دو لت کے نشے میں چور جب سے ہو ئے ہو |
سنو دیں کو تم نے رسم ہی بنا ڈالا |
مکاں بنے دولت سے پہ گھر نہیں بنے ہے |
تو نے یہ کس کے لیے اپنا خوں بہا ڈالا |
ہاں آتشِ حسرت میں ہی تو جلے ہے حسن |
وہ جس نے بھی اچھے وقت کو گنوا ڈالا |
معلومات