نقشہ خیال میرا کچھ یوں بنا رہا ہے |
ارضِ جناں کی رونق دل کو دکھا رہا ہے |
بطحا کی سیر میں ہے مرغِ خیال میرا |
دیکھا جو اس نے اس جا من کو بتا رہا ہے |
خیرات بٹ رہی ہے ہر جا شفاعتوں کی |
ہر کوئی لطف اس سے گونا اٹھا رہا ہے |
ہے فیض عام ان کا مولا کی خلق پر جو |
نغمے اسی عطا کے ہر کوئی گا رہا ہے |
زائر سلام لائے بے حد عقیدتوں کے |
ہر ایک جھولی بھر کر بطحا سے جا رہا ہے |
خوش بخت جس کو آیا بطحا سے ہے بلاوا |
طالع فروزاں والا بطحا کو جا رہا ہے |
محمود دانِ جاں سے خارا بھی دُرِ تاباں |
چادر بچھاؤ پیارے لو فیض آ رہا ہے |
معلومات