انداز اُس کی دھڑکنوں کا دل میں آ گیا |
کچھ اس طرح سے وہ مرے دل میں سما گیا |
دیکھا ہے اس کے حُسنِ تلطّف کو جس قدر |
میرے دل و دماغ میں چہرہ وہ چھا گیا |
تھکتی نہیں زبان مری اُس کے ذکر سے |
کی جب بھی بات اس کا ذکر لب پہ آ گیا |
کوشش تھی یہ زمانے کی مجھ سے رہے وہ دور |
میں جس طرف گیا ہوں وہیں پر وہ آ گیا |
معلوم ہو گا اُس کو دلِ مضطرب کا حال |
وہ آیا میرے خواب میں تو مسکرا گیا |
وہ مہرباں ہوا تو خدا مہرباں ہوا |
دشمن نے جب یہ دیکھا تو وہ بوکھلا گیا |
روشن ہوا ہے اس قدر چہرہ وہ نُور سے |
جو اس کے سامنے گیا نوروں نہا گیا |
طارق حیات و موت کی تھی اتنی داستاں |
آیا یہاں میں پیار کیا اور چلا گیا |
معلومات