گر دیکھنا ہو نقشہ انساں کی حالتوں کا |
کھُل کر بیاں کیا ہے قرآں نے بھید سارا |
انساں کی حالتوں کے سر چشمے نفس ہیں جو |
امّارہ وحشیوں سا کر دے عمل ہمارا |
لوّامہ کی ملامت روکے گنہ سے اکثر |
پر نفسِ مطمئنّہ کے بِن نہیں گزارا |
لوّامہ جب دکھائے انساں کو سیدھا رستہ |
اخلاق اس میں تب ہی آتے ہیں رفتہ رفتہ |
ہے نفسِ مطمئنّہ معراج آدمی کی |
ہو جائے جس کو حاصل پھر وہ نہیں بدلتا |
امّارہ سے حفاظت تُجھ کو ملے نہ جب تک |
کب چین دل کو آئے کب روح پر ہو دستک |
اے نفسِ مطمئنّہ تُو بھی تو ہو میسّر |
لوّامہ میں گزاریں گے زندگی یہ کب تک |
رحماں سے گر محبّت شیطاں سے بیر ہو گا |
انجام تیرا اک دن آخر بخیر ہو گا |
معلومات