مزاحیہ غزل
ہزاروں لڑکیاں ایسی کہ ہر لڑکی پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
کہا اس نے کہ پھر سے آ گئے ہو دانت تڑوانے
محلے میں تمھی ہو ایک جو ثابت قدم نکلے
خدا کے واسطے پردہ نہ چہرے سے ہٹا ساجن
کہیں ایسا نہ ہو پھر سے کوئی گنجا صنم نکلے
نہ چائے کا نہ روٹی کا کسی نے پوچھا تک ہم سے
فقط بس مار ہی کھا کے ترے کوچے سے ہم نکلے
اگر لکھوائے کوئی اس کو خط تو مجھ سے لکھوائے
وہی ہوں میں سحر کل جس سے چوری کے قلم نکلے
شاعر زاہد سحر

0
178