دیکھ تو ہو گئے سِتم کیسے
کھو گئے خاک میں صنم کیسے
ایک دھوکہ ہے زندگی تُو تو
تجھ سے دِل کو لگائیں ہم کیسے
خواب رنگین مت دِکھا مجھ کو
میں اُٹھاؤں گا بارِ غم کیسے
راز مجھ پر بس اک عیاں کر دے
توڑتی ہے تُو یہ بھرَم کیسے
تُونے شداد و قاروں کو دیا کیا
تُونے نمرود کیا تھا خم کیسے
ڈوبا فرعون بھی تِرے ہاتھوں
تھام لُوں میں تِرا علَم کیسے
مرنا ہے ایک دن تجھے زیدؔی
چاہ دنیا کی محترم کیسے؟

0
42